تلاوت قرآن کی فضیلت

تلاوت قرآن کی فضیلت

✍ تحریر: احسان الٰہی احمد مولوی سلفی، سامرود، سورت، گجرات

قرآنِ مجید اللہ تعالیٰ کا کلام اور ہدایت کا سرچشمہ ہے، جو انسانوں کی دنیا و آخرت سنوارنے کے لیے نازل کیا گیا۔ اس کی تلاوت، حفظ اور تدبر میں بے شمار فضائل اور برکات ہیں۔ نبی اکرم ﷺ نے قرآن سیکھنے اور سکھانے والے کو سب سے بہترین شخص قرار دیا
عن عثمان بن عفان قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : خَيْرُكُمْ مَن تَعَلَّمَ القُرْآنَ وعَلَّمَهُ، (البخاري ٥٠٢٧)
تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن کو سیکھے اور سیکھلائے
اس حدیث میں قرآن کی تعلیم حاصل کرنے والے کو سب سے بہتر کہا گیا ہے، قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کے چند مراتب ہیں، پہلہ مرتبہ قرآن کو نظرہ پڑھنے سیکھنا قرآن کو سیکھنے والوں کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈبل اجر کا پروانا دیا ہے جیسا کہ فرمان رسول ہے
وَالَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَتَتَعْتَعُ فِيهِ وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ لَهُ أَجْرَانِ (ومسلم – ٧٩٨)
اور جو انسان قرآن مجید پڑھتا ہے اور ہکلاتا ہے ۔ اور وہ ( پڑھنا ) اس کے لیے مشقت کا باعث ہے ، اس کے لیے دو اجر ہیں
دوسرا مرتبہ قرآن کو حفظ کرنا ہے، اس کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ (ومسلم – ٧٩٨)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قرآن مجید کا ماہر قرآن لکھنے والے انتہائی معزز اور اللہ کے فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہو گا
اور بخاری شریف کی روایت میں ہے
عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ حَافِظٌ لَهُ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ ( أخرجه البخاري – ٤٩٣٧)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا حافظ بھی ہے ، مکرم اور نیک لکھنے والے ( فرشتوں ) جیسی ہے
اور ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ:‏‏‏‏ اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ مَنْزِلَتَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَأُ بِهَا (الترمذي – ٢٩١٤)،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ( قیامت کے دن ) صاحب قرآن سے کہا جائے گا: ( قرآن ) پڑھتا جا اور ( بلندی کی طرف ) چڑھتا جا۔ اور ویسے ہی ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا۔ پس تیری منزل وہ ہو گی جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہو گی“
دنیا میں قرآن یاد کیا ہوگا تو بآسانی آخرت میں پڑھے گا اور منزل چڑھتا جائے گا

تیسرا مرحلہ قرآن کے معانی کو سمجھا جائے
اللہ نے قرآن مجید کو غور فکر اور ہدایت کے لیے نازل فرمایا جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے
شَهۡرُ رَمَضَانَ الَّذِىۡٓ اُنۡزِلَ فِيۡهِ الۡقُرۡاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ (البقرة – ١٨٥)
ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے
قرآن مجید تمام لوگوں کے لیے ہدایت کی کتاب ہے

اور اللہ تعالیٰ نے قرآن میں تدبر پر ابھارا ہے اللہ کا فرمان ہے
اَفَلَا يَتَدَبَّرُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ‌ؕ (النساء – ٨٢)
کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے ؟
معزز سامعات، قرآن کے معانی و مطالب کو سیکھے بغیر ہم قرآن سے کیسے ہدایت پا سکتے ہیں اور قرآن میں کیسے غور و فکر اور تدبر کر سکتے ہیں
اللہ تعالیٰ قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

مزید معلومات کے لیے ہمیں فالو کریں۔

 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top